کیا ہمارے بچوں کی صحبت غلط افراد کے ساتھ تو نہیں؟

سرینگر /کشمیر نیوز بیورو /موجودہ ترقی یافتہ دور میں جدید صنعتی انقلاب سے زندگی کے ہر شعبے میں انقلابات رونما ہوئے ہیں۔لیکن اس تیز رفتار زندگی میں والدین کے پاس اپنی اولاد کی بہتر نگہداشت کےلئے نہایت ہی کم وقت دستیاب رہتا ہے۔اب اگر وقت دستیاب ہو بھی رہا لیکن وہ اپنے بچوں پر پوری طرح نظر گزر رکھنے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں۔ظاہری بات ہے کہ اس سے منفی نتائج سامنے آتے ہیں یعنی بچے بلا کسی خوف کےنشہ آور ادویات کا استعمال شروع کرتے ہیں۔اتنا ہی نہیں بلکہ وہ دماغی توازن تک کھو بیٹھتے ہیں. اسکے علاوہ ان کا رجحان تشدد کی طرف مائل ہوجاتا ہے. خودکشی کرنے کے رجحانات بھی سامنے آتے ہیں۔ اور جب والدین کی نظریں بچوں کی طرف سے ہٹ جاتی ہیں تو وہ انٹرنیٹ پر منفی اور غلط قسم کی چیزیں دیکھنے میں لگ جاتے ہیں۔کشمیر جیسے علاقے میں جہاں تعمیری تفریح کا فقدان ہے, نوجوان غلط رجحان کی طرف اپنے آپ کو مائل کرنے میں کسی بھی پس و پیش سے کام نہیں لے رہے ہیں.ماہرین کا خیال ہے کہ بچوں پر والدین کی نگاہ نہ رہنے سے بچوں کی صلاحیتیں ختم ہونے کا اندیشہ رہتا ہے جس کا براہ راست اثر سماج کے ماحول پر بھی پڑتا ہے۔کچھ تعلیمی ماہرین کا یہ بھی خیال ہے کہ والدین کو اس بات کی بھی پوری جانکاری رکھنی چاہئے کہ بچوں کو تعلیم کے نام پر سکولوں اور درسگاہوں میں کیا پڈھایا اور سکھایا جاتا ہے. غلام محمد کا کہنا ہے کہ ہمارے بچے کشمیر کا مستقبل ہیں لیکن میں یہ بات افسوس کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہم اپنے بچوں پر مثبت انداز میں نظر گزر نہیں رکھتے ہیں۔ اور ان کی روزمرہ کی معمولات کو ان دیکھا کرتے ہیں۔نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ان کی دلچسپی منفی کاموں کی طرف بڑھ جاتی ہے.۔ہم والدین کو یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ ہمارے بچوں کا ا ±ٹھنا بیٹھنا کیسے بچوں کے ساتھ ہے اور کیا ان کی صحبت غلط افراد کے ساتھ تو نہیں ہے۔ماہر تعلیم جعفر علی کا کہنا ہے کہ نوجوانوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ وہ خود بھی اس صورتحال سے کافی متفکر ہیں. اس سلسلے میں والدین پر بھی نہایت اہم زمہ داری عائد ہوجاتی ہے۔ ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ انٹرنیٹ کی وجہ سے اب کتاب پڑھنے کی عادت ختم ہوگئی ہے جسکا بھی منفی اثر پڑ گیا ہے۔ عوامی رائے یہ ہے کہ والدین کو اپنے بچوں پر عقاب کی نظر رکھنی ہے تاکہ سماج بھی مثبت انداز میں آگے بڑھے۔

Comments are closed, but trackbacks and pingbacks are open.